ایمان کی تعریف و ارکان انتخاب و تحریرمسعودہ ریاض ادبیات

 


اَلسَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔۔۔۔۔۔


🔺🌲ایمان کی تعریف: 🌲🔺  

ایمان کےلغوی معنی ہیں امن دینا۔شریعت میں ایمان اُن اسلامی عقائد کا نام ہےجنہیں مان کر انسان عذابِ الٰہی سے امن میں آجاتا ہے،یعنی تمام ان چیزوں کو ماننا جوحضور رب کی طرف سے لائے۔


🍂لفظی معنی🍂

ایمان عربی زبان کا لفظ ہے، اس کا مادہ ’’ا۔ م۔ ن‘‘ (امن) سے مشتق ہے۔ لغت کی رو سے کسی خوف سے محفوظ ہو جانے، دل کے مطمئن ہو جانے اور انسان کے خیر و عافیت سے ہمکنار ہونے کو امن کہتے ہیں۔ ایمان کا لفظ بطور فعل لازم استعمال ہو تو اس کا معنی ہوتا ہے ’’امن پانا‘‘ اور جب یہ فعل متعدی کے طور پر آئے تو اس کا معنی ہوتا ہے ’’امن دینا۔


🌠ارکانِ ایمان۔۔۔۔۔۔۔🌠


پہلا رکن: اللّٰه تعالیٰ پر ایمان لانا

دوسرا رکن: فرشتوں پر ایمان لانا

تیسرا رکن: کتابوں پر ایمان لانا

چوتھا رکن: رسولوں پر ایمان لانا

پانچواں رکن: یوم آخرت پر ایمان لانا

چھٹا رکن: تقدیر پر ایمان لانا


🌱پہلا رکن: اللّٰه تعالیٰ پر ایمان لانا🌱


ایمان باللّٰه تین چیزوں پر اعتقاد رکھنے کا نام ہے:


 اس بات کا اعتقاد رکھنا کہ اس کائنات کا رب ایک ہی ہے۔ اوروہ اکیلا ہی اس کا خالق ومالک ہے۔ وہی اس کے تمام امور کی تدبیر کرنے والا ہے اور وہی اس کائنات کے معاملات میں تصرّف کرنے والا ہے۔ روزی دینے والا وہی ہے۔ زندہ کرنے والا وہی ہے۔ مارنے والا وہی ہے اور وہی نفع ونقصان کا مالک ہے۔ اس کے سوا اور کوئی رب (پروردگار) نہیں۔ وہ جو چاہتا ہے سو کرتا ہے۔

اور جس چیز کا ارادہ کر لے اسے کہتا ہے۔۔۔

 ہو جا ، تو وہ ہو جاتی ہے۔


دوسرا رکن:  🌱 فرشتوں (ملاٸکہ) پر ایمان لانا 🌱


ایمان بالملائکہ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔

 

ملائکہ ۔۔۔۔۔۔

’’م - ل - ک‘‘ سے مشتق ہے، اس کی جمع ملائکہ اور ملائک ہے، اس کے لغوی اور لفظی معانی مالک ہونا، فرشتہ، ملکیت اور اقتدار ہیں، اس کے علاوہ اس میں تصرف، قدرت اور امر کا معنی بھی پایا جاتا ہے۔ لفظ ملائکہ آسمانی ارواح کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔


    تیسرا رکن:    🌱کتابوں پر ایمان لانا🌱

اللّٰه تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام پر جو کتابیں نازل کیں ان پر ایمان لانا، ارکانِ ایمان میں سے تیسرا رکن ہے۔

اللّٰه تعالیٰ نے اپنے رسولوں پر کتابوں کو نازل کیا جو کہ مخلوق کیلئے باعث رحمت وہدایت ہیں۔


جیسا کہ قرآن مجید کے بارے میں اللّٰه تعالیٰ کا فرمان ہے :

(ذَٰلِكَ ٱلۡكِتَٰب لَا رَيۡبَۛ فِيهِۛ هدٗى لِّلۡمتَّقِينَ ٢)

ترجمہ : ’’اس کتاب میں کوئی شک وشبہ نہیں اور یہ پرہیزگاروں کیلئے باعثِ ہدایت ہے۔‘‘


  چوتھا رکن:  🌱رسولوں پر ایمان لانا🌱

   رسولوں پر ایمان لانا: اس پختہ اعتقاد کا نام ہے کہ اللّٰه تعالیٰ نے اپنے پیغامات واحکامات پہنچانے کے لئے کچھ رسولوں (پیغمبروں) کو منتخب فرمایا، اور جس شخص نے ان کی فرمانبرداری کی وہ ہدایت یافتہ ہوا اور جس نے ان کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا اور اللّٰه تعالیٰ نے ان کی طرف جو کچھ نازل فرمایا انہوں نے اسے مخلوق تک واضح طور پر پہنچا دیا۔ اس میں نہ تو انہوں نے کچھ تبدیلی کی اور نہ ہی کچھ چھپایا اور انہوں نے امانت کو ادا کر دیا۔  


پانچواں رکن:   🌱یوم آخرت پر ایمان لانا🌱

  دنیاوی زندگی کی انتہاء اور اس کے بعد ایک دوسرے جہاں میں داخل ہونے پر پختہ اعتقاد رکھنے کا نام ( ایمان بالیوم الآخر) ہے۔ جو موت سے شروع ہو کر قیامت کے آنے، پھر اٹھائے جانے، حشر نشر اور جزاء و سزا اور لوگوں کے جنت یا جہنم میں داخل ہونے تک کو شامل ہے۔


آخرت پر ایمان لانا ان ارکان میں سے ایک ہے جن کے بغیر انسان کا ایمان مکمل نہیں ہوتا اور جو شخص ان میں سے کسی ایک کا انکار کرے وہ کافر ہوجاتا ہے۔


چھٹا رکن:    🌱تقدیر پر ایمان لانا🌱


تقدیر سے مراد: وہ چیز ہے جو  اللّٰه تعالیٰ نے اپنے سابق علم اور اپنی حکمت کی بنا پر کائنات کیلئے مقرر فرمائی ہے۔ اوراس کا مرجع اللّٰه تعالیٰ کی قدرت ہے۔ بے شک وہ ہر چیز پر قادر ہے جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایمان بالقدر دراصل اللّٰه سبحانہ وتعالیٰ کی ربوبیت پر ایمان لانے کا ایک حصہ ہے اوریہ ایمان کے ان ارکان میں سے ایک ہے کہ جن کے بغیر ایمان مکمل اور درست نہیں ہوتا۔


              🍀******ارکانِ اسلام******🍀


اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے۔۔۔۔

اس بات کی گواہی دینا کہ اللّٰه تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( صَلَّی اللّٰهُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) اس کے رسول ہیں۔

نماز قائم کرنا

رمضان کے روزے رکھنا

زکوٰۃ ادا کرنا 

حج کرنا ۔‘‘

(صحیح البخاری ، کتاب الایمان ، باب دعاء کم ایمانکم ، الحدیث۸، ج۱، ص۱۴)


اِن پانچ اَرکان کو ایک مومن کی شخصیت سنوارنے اور اس کا مثالی کردار بنانے میں بہت بڑا دخل ہے۔ سب سے پہلے رُکن کلمۂ شہادت کو لے لیجیے، جس کے ذریعے ایک مومن اَپنے رَب کی وحدانیت کا اِقرار کرکے مخلوق کی عبودیت سے آزاد ہوجاتا ہے اور نبی کریمؐ کی رِسالت کا اِقرار کرکے زِندگی گزارنے کا رَاستہ متعین کرلیتا ہے۔ یہ اِیمان کی بنیاد اور یہی وہ بنیادِی عقیدہ ہے جس پر باقی اَرکان اور اِسلامی تعلیمات کا دار و مدار ہے۔ یہی وَجہ ہے کہ قرآنِ کریم نے عقیدۂ توحید اور رِسالت پر بہت زور دِیا ہے۔


  پہلا رکنِ اسلام:    🌴عقیدہ توحید🌴

 مطلب ﷲ ( خدا ) کو ایک ماننا ہے۔ اس کا اطلاق ذات، صفات اور حقوق تینوں پر ہوتا ہے۔ صوفیائے کرام کے نزدیک توحید کے معنی یہ ہیں کہ صرف خدا کا وجود ہی وجود اصلی ہے۔ وہی اصل حقیقت ہے۔ باقی سب مجاز ہے۔ دنیاوی چیزیں انسان، حیوان، مناظر قدرت، سب اس کی پیدا کی ہوئی ہیں۔ خدا کی ذات واحد ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔


    دوسرا رکنِ اسلام:   🌴”صلوٰۃ“ (نماز)🌴


”صلوٰۃ“ (نماز) کے لغوی معنی "دعا" کے ہیں۔ 

دین کا ستون 

ہر عبادت کا ایک ستون اور پایہ ہوتا ہے جس پر پوری عمارت کا دارو مدار ہوتا ہے، اگر کبھی اس ستون پر کوئی آفت آجائے تو پوری عمارت زمیں بوس ہوجاتی ہے۔ اسی طرح سے نماز ایک دیندار انسان کے دین و عقائد کےلیے ایک ستون کے مانند ہے۔


تیسرا رکنِ اسلام:     🌴صوم  (صوم)🌴

       روزہ اسلام کے 5 ارکان میں سے ایک ہے جسے عربی میں صوم کہتے ہیں۔ مسلمان اسلامی سال کے مقدس مہینے رمضان المبارک میں روزے رکھتے ہیں۔ روزے میں مسلمان صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے اور پینے سے بعض رہتے ہیں۔ روزہ رکھنے کے لیے صبح صادق سے قبل کھانا کھایا جاتا ہے جسے سحری کہتے ہیں جس کے بعد نماز فجر ادا کی جاتی ہے جبکہ غروب آفتاب کے وقت اذان مغرب کے ساتھ روزہ کھول لیا جاتا ہے جسے افطار کرنا کہتے ہیں۔ 


چوتھا رکنِ اسلام:  🌴زکوة🌴

اسلام کا تیسرا اہم رکن ہے۔ زکوۃ کے معنی پاکیزگی اور بڑھنے کے ہیں۔

  پاکیزگی سے مراد اللّٰه تعالٰی نے ہمارے مال و دولت میں جو حق مقررکیا ہے اس کو خلوص دل اور رضامندی سے ادا کیا جائے۔ نشو و نما سے مراد حق داروں پر مال خرچ کرنا اپنی دولت کو بڑھانا ہے جس سے مال میں برکت پیدا ہوتی ہے۔

دین اک اصطلاح میں زکوۃ ایسی مالی عبادت ہے جو ہر صاحب نصاب مسلمان پرفرض ہے۔


پانچواں رکنِ اسلام:  🌴حج🌴

 لغوی رُو سے حج کا معنی قصد کرنا، زیارت کا ارادہ کرنا ہے۔ اصطلاحِ شریعت میں مخصوص اوقات میں خاص طریقوں سے ضروری عبادات اور مناسک کی بجا آوری کے لئے بیت اللّٰه کا قصد کرنا، کعبة اللّٰه کا طواف کرنا اور میدانِ عرفات میں ٹھہرنا حج کہلاتا ہے۔


”حج“ ایک اہم انسان ساز عبادت ہے۔

حج کا سفر در اصل بہت عظیم ہجرت ہے۔ ایک الٰہی سفر ہے اور اصلاح نیز جہاد اکبر کا وسیع میدان ہے۔

انتخاب و تحریر محترمہ مسعودہ ریاض

ادبیات

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے