نور محمد یاس بھوپال کے معروف رباعی گو اور غزل گو شاعر

 نور محمد یاس بھوپال کے معروف رباعی گواور غزل گو شاعر

انٹرویو :مسعودہ نکہت
پیشکش:افشاں سحر


جناب نور محمد یاس بھوپال کے معروف رباعی اور غزل گو استاد شاعر ہیں
بھوپال کے مشہور استاد شاعر جناب وکیل بھوپالی کے ہونہار شاگرد ہیں اپنے استاد کی شاعری میں روایات کا احترام کرتے ہیں
آپ کے شہر بھوپال ہی میں نہیں بیرون بھوپال کئ شاگرد ہیں
آپ کی غزل گوئی میں زبان کی روانی فکر کی جدت اور جذبات کی ترجمانی واقعی قابل قدر محاسن ہیں
انکی رباعیات مختلف موض
وعات پر بڑے چونکا نے والے انداز میں کہی گئی ہیں
جس میں ان کی استادانہ مہارت واضح نظر آتی ہے
ان رباعیات سے وہی لوگ بہتر طریقے سے محظوظ ہوسکتے ہیں جنکا مطالعہ بہت وسیع ہو اسلام سائنس ملک میں ہونے والی تبدیلیوں اور گزشتہ واقعات سے واقفیت ہو موصوف تلمیحات کو بڑی خوش اسلوبی سے استعمال کرتے ہیں
مزاج میں بذلہ سنجی ہے مزاح بھی ہے تاہم کم آمیز ہیں گوشہ نشینی پسند ہے
دنیاداری سے دور کا ناطہ نہیں سچے اور کھرے بےباک شاعر ہیں
مخلص و ہمدرد بھی ہیں

(مسعودہ نکہت بھوپال)


سوال نمبر ا-آپ کا پورا نام کیا ہے؟

ج- نور محمد 

سوال نمبر2- آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟ 

ج-بھوپال شہر سے 

آپ کی مادری زبان کون سی ہے؟

ج-اردو 

سوال نمبر 3- آپ کی تعلیم کیا ہے ؟ 

ج-میں نے ہائیر سیکنڈری کی ہے 

سوال نمبر4- آپ کو لکھنے کا شوق کب ہوا؟

ج-بارہ تیرہ برس کی عمر سے 

سوال نمبر 5- آپ کے  پسندیدہ استاد کون ہیں؟

-ج-حضرت شعری بھوپالی 

سوال نمبر 6-کون سے شاعر کو پسند کرتے ہیں؟
ج-مرزا غالب میرے پسندیدہ شاعر ہیں 

سوال نمبر 7۔اور کیوں پسند کرتے ہیں؟
ج-ان کی فکرو خیال کی بلندی اور جدت طرازی اور اظیار و بیاں کی انفرادیت و حسن کے باعث وہ مجھے پسند ہیں 

سوال نمبر 8-اپنے ہم عصر شعراءمیں کون سے شاعر کو  پسند /کرتے ہیں؟

ج-آفتاب عارف کو 

سوال نمبر 9-شاعری کے علاوہ کسی اور صنف ادب پر قلم اٹھایا؟

ج-نہیں 

سوال نمبر 10-اپنا پسندیدہ

 کلام (دیگر شعراء کا)سنائیے؟

ج- 
محبت میں نہیں ہے فرق مرنے اور جینے

اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے

(مرزا غالب) 

: نہ چھیڑ اے نکہتِ بادِ بہاری راہ 
لگ اپنی

تجھے اٹھکھیلیاں سوجھی ہیں ہم بیزار بیٹھے ہیں

(انشاء لکھنوی) 

ہمھیں تو شامِ غم میں کاٹنی 
ہے زندگی اپنی

جہاں وہ ہوں وہیں اے چاند
 لیجا چاندنی اپنی

شعری بھوپالی) 

ہمھیں خبر ہے کہ ہم ہیں چراغِ آخرِ شب
ہمارے بعد اندھیرا نہیں اجالا ہے
(ضمیر کاشمیری) 

بچھڑنے والوں کی آنکھوں میں چھوڑ کر آنسو
ہم اپنے ساتھ سفر میں عذاب لے آۓ

(آفتاب عارف) 

سوال نمبر 11-اپنی زندگی کا کوئی دلچسپ واقعہ بیان کریں؟

ج-

سوال نمبر 12-کوئی ایسی شخصیت جس سے ملنے کی خواہش ہو؟

ج-کوئی نہیں 

سوال نمبر 13۔پاکستان اور ہندوستان کے شعراء میں کیا چیز مشترک نظر آتی ہے؟

ج-اپنی زمین سے محبت 

سوال نمبر 14۔آپ نے ادب میں شاعری ہی کا انتخاب کیوں کیا؟

ج-فطری رجحان اور اپنی موزوں طبعی کے سبب

سوال نمبر 15۔آپ کے خیال میں آپ کی شاعری میں کیا انفرادیت ہے؟

ج-مضامین کی تازگی سب سے مختلف کہنے کی کوشش صحیح و فصیح زبان نئ تراکیب کا استعمال 



سوال نمبر 16 - بر صغیر
 میں اردو کا مستقبل کیا ہے؟

ج-خوش آئند 

س 17 - کیا آپ مشاعروں میں شرکت فرماتے ہیں؟

ج-جی نہیں 

سوال18 - 
زندگی کا کوئی یادگار مشاعرہ جو آج بھی ذہن میں محفوظ ہے اس کی یاد کا سبب کیا ہے؟

ج -ایسا کوئی مشاعرہ نہیں 

عصر حاضر میں شعر و ادب میں کیا کوئی نمایاں تبدیلی محسوس کرتے ہیں؟ 

س 19-شاعری کا معیار کم ہوا ہے زبان عامیانہ استعمال کی جارہی ہے 

س20-
اپ کے کتنے مجموعے شائع ہوچکے ہیں؟ 

ج-چار مجموعے 

-س 21-
نظم کی کس صنف میں طبع آزمائی کرنا آپ کو پسند ہے؟

ج-رباعی اور غزل 

: سوال 22 -  آپکو خود اپنے کونسے اشعار پسند ہیں؟ 
ج ۔۔۔
حقیقت پیش کی ایسی کہ

 افسانوں کو دھو ڈالا

مرے اُمّی ﷺ نے دنیا کے

 کتب خانوں کو دھو ڈالا

کروٹیں لیتے ہیں معصوم زمانے مجھ میں

جب بھی آواز لگاتا ہے کھلونے والا

رنگ رنگ ہے ابتو آنسوؤں کا منظر بھی

سج گئی ہیں تصویریں موتیوں کے اندر بھی

رباعی

اُن آنکھوں میں ڈوبے تو شرابیں لکھ دیں
اس چاند سے بچھڑے تو نقابیں لکھ دیں
ہم سا بھی نہ ہوگا کوئی لکھنے والا
اک  چہرہ  پڑھا اور کتابیں لکھ دیں

س 23--کیا کبھی کسی شعر کے کہتے وقت آپ روئے ہیں؟ 

ج-نہیں 

س24-
آپ شعر کی آمد کو پسند فرماتے ہیں یا موجودہ دور کی روش کی طرح فاعلن مفاعلن پر شعر کہتے ہیں؟ خواہ اس پر آورد کا رنگ واضح ہو؟ 

جواب  - فطری شاعری سے آمد ہی سے ہوتی ہے لیکن اسکو سنوارنے۔ سجانے اور پایہء تکمیل تک پہنچانے کے لئیے غور و فکر سے کام لینا پڑنا ہے یہ بھی آورد ہی کی ایک صورت ہے
مولانا حالی یہ بھی آورد ہی کی ایک صورت ہے فن میں اگر کچّا پن تو شعر آوردہ نظر آتا ہے ورنہ نہیں بلکہ مولانا حالی فرماتے ہیں کہ شعر میں جتنا زیادہ آورد ہو اتنا ہیں ہی آمد کے قریب ہوجاتا ہے

س25 -
غالباً اس دور میں واحد آپ ہیں جو بڑی بے ساختگی کے ساتھ رباعی کے گلشن کھلاتے ہیں
رباعی سے ابتدائی دور ہی سے دلچسپی رہی ہے آپ کی؟

ج-جی ہاں! اپنی شاعری کے ابتدائی دور ہی سے میں نے رباعی گوئ کی شروعات کردی تھی -

مجموعوں کے نام

یہ ان کے مجموعوں کے نام ہیں
چار مجموعے
 1 ۔سیپیاں سمندر آگ : غزلیات 1984


2۔  خوشبو کے جزیرے : رباعیات 2003
3 ۔ایک سورج اک زمیں اک آسماں : غزلیات 2004
4 ۔دھوپ شبنم چاندنی رباعیات و غزلیات 2013



بقول ناوک حمزہ پوری:




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے