نورالحسن نور نعت گو, غزل گو, رباعی گو شاعر
انٹرویو: مسعودہ نکہت
پیشکش:افشاں سحر
آج ہم ہندوستان کے اترپردیش کے ضلع فتح پور کے معروف شاعر جناب نورالحسن نور صاحب کے انٹرویو پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں موصوف اللہ والوں کے خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں ادب کی خاموش خدمت کررہے ہیں ۔
آپ اردو کے مشہور نعت گو شاعر ہیں ماشاءاللّہ غزل رباعی کے فن میں بھی ماہر ہیں اردو نعت گوئی میں غالبا پہلے شاعر ہیں جنہوں نے ہائیکو کا استعمال نعتیہ کلام میں کیا ہے بلکہ ہائیکو کا خود کا مجموعہ بھی شائع کیاہے۔
ماشاءاللہ کلام خواہ نعتیہ ہو منقبت ہو سلام یا حمد بہت متاثر کن رواں دواں اور انکی فن پر زبردست دسترس کا ترجمان ہے۔
غزل کے میدان میں یارباعی کے فن میں بھی موصوف نے اپنے فن کے زبردست جوہر دکھائے ہیں انکی غزلیات بھی قاری کو متاثر کرتی ہیں۔
شہرت سے اجتناب کرتے ہیں پبلک مشاعروں میں شرکت نہیں فرماتے البتہ اپنی کاوشوں کی ترسیل کاذریعہ مجموعوں کی اشاعت ہے۔
س۔ میں تو آپ کے اسم گرامی سے واقف ہوں لیکن ہمارے قارئین آپ کے نام سے واقف نہیں اس لئے یہ بتائیں کہ ۔آپ کا پورا نام کیا ہے؟
ج۔سید محمد نور الحسن
س-اپکا تخلص؟
ج ۔میرا تخلص نور ہے
س۔ آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟ آپ کی مادری زبان کون سی ہے؟
ج۔اترپردیش انڈیا کے ایک ضلع فتح پور ہسوہ سے تعلق ہے اردو میری مادری زبان ہے
س۔تو آپ کی رہائش یوپی میں ہے؟
ج۔جی نہیں یوپی فتحپور میرا وطن ہے لیکن کاروبار کی وجہ سے میں ہندوستان کے شہر بمبئ جو اب ممبئ ہوگیا ہے میں سکونت پذیر ہوں۔
س۔آپ کی تعلیمی استعداد؟
ج_فاضل اردو و فارسی
س_آپ کہیں ملازمت کرتے ہیں یا ذاتی کاروبار سے وابستہ ہیں؟
ج_جی! میرا اپنا ذاتی کاروبار ہے
س۔ آپ کا بچپن کیسا گزرا؟
ج۔ بحمد اللہ، بہت شاندار
س۔آپ کی تربیت میں سب سے زیادہ ہاتھ کس کا ہے ؟
ج: والدین کریمین کا۔
س_آپ کے پسندیدہ مشاغل کیا ہیں؟
ج_مطالعہ کرنا اور شعر گوئی
س_ظاہر ہیکہ آپ کی مادری زبان اردو ہے لیکن آپ کو اور کتنی زبانوں پر عبور حاصل ہے؟
ج_جی مادری زبان اردو ہے اس کے علاوہ مجھے فارسی اور عربی زبان پر عبور حاصل ہے
س_ظاہر ہے کہ ایک شاعر ہونے کے ناطے آپ کے پسندیدہ شعراء بھی ہونگے کیا ہم جان سکتے ہیں کہ وہ شعراء کون ہیں؟
میرے پسندیدہ شعراء میں زیب غوری، عرفان صدیقی، جازب قریشی، محمد احمد رمز سیتا پوری، عاصی کرنالی یاور وارثی عزیزی نوابی، لیاقت علی عاصم خورشید رضوی نصیر ترابی، أبوالخير کشفی اور مظفر وارثی ہیں۔
س۔ آپ کے پسندیدہ شعراء کی فہرست بہت طویل ہے اس فہرست سے اندازہ ہوتا ہے آپ کو صوفی اور نعت گو شعراء سے دلچسپی ہے
س۔یہ بتائیں کہ آپ نے پہلا شعر کس عمر میں کہا تھا؟
ج_میں نے پہلا شعر پندرہ سال کا تھا جب کہا تھا
س_کہا یہ جاتا ہے کہ شاعر پیدا ہوتا بنایا نہیں جاتا لیکن شاعر کا یہ وصف ضروری نہیں کہ گویائی ملتے ہی ظاہر ہوتا ہے اس کی طبیعت میں شعر و شاعری سے رغبت پائی جاتی ہے پھر وہ خود شعر گوئی کی جانب مائل ہوتا ہے تو آپ بتائیں کہ آپ کو شعر گوئی کا شوق کب سے ہوا؟
ج_یہ شوق مجھے بچپن سے تھا کہ خود شعر کہوں عمدہ اشعار پڑھنا شاعری کی کتب کو جمع کرنا میرا پسندیدہ مشغلہ تھا جو ہنوز جاری و ساری ہے
س_شعرو ادب سے آپ کو کس حد تک لگاؤ ہے اور کس قسم کے ادب کو پڑھنا پسند کرتے ہیں؟
ادب سے سے میرا گہرا لگاؤ ہے بالخصوص تقدیسی ادب میرا عشق ہے
س_ماشاءاللہ بہت خوب!
اچھا اصناف شاعری میں آپ کو کونسی صنف سخن بہت پسند ہے؟
ج_میری پسندیدہ اصناف شعری غزل اور رباعی ہیں
س_شاعری کے علاوہ بھی اصناف ادب کی دیگر کسی صنف پر بھی آپ نے قلم فرسائی کی ہے؟
ج_جی گاہے بہ گاہے کچھ کتب پر تقاریظ لکھی ہیں س_شاعری عطیۂ خداوندی ہے لیکن موجودہ دور کی جو روش ہے کوششوں سے شاعر بن رہے ہیں وہی روش آپ نے بھی اختیار کی؟
ج_معاف کیجئے!
الحمد للّہ شعر گوئی کی صلاحیت خداداد ہے
س۔روحانیت سے دلچسپی ہے ؟
ج۔ جی ہاں الحمد للّٰہ، روحانیت سے صرف دلچسپی ہی نہیں بلکہ روحانیت میری سرشت میں شامل ہے میرا جس خانوادے سے تعلق ہے وہاں تزکیۂ نفس اور تصفیۂ قلب کا خاص درس دیا جاتا ہے اور طالب کو محض وعدۂ حور و قصور سے نہیں بہلایا جاتا بلکہ اس کے دل میں جمال یار کو بے نقاب دیکھنے کی تمنا بیدار کی جاتی ہے۔ تو روز آفرینش سے ہی روحانیت سے میرا بھرپور ربط و ضبط اور علاقہ ہے۔ اس کی واضح جھلک میری شاعری میں دیکھی جا سکتی ہے بہ شرطے کہ دیکھنے والے کی آنکھوں کے ساتھ اس کا دل بھی بینا ہو۔ اسے خود ستائی پر محمول نہ کیا جائے۔ آج کل جس کور ذوقی کا چلن ہے اسی کو مد نظر رکھ کر یہ بات کہی گئی ہے۔
س۔آپ کی تعلیم کیا ہے ؟
ج۔ایم اے اردو
س۔ آپ کو لکھنے کا شوق کب ہوا؟
ج۔1998 میں
س ۔ آپ نے شاعری ہی کا انتخاب کیوں کیا؟
ج۔ سوال تو یہ بنتا ہے کہ شاعری نے میرا ہی انتخاب کیوں کیا؟ جواب دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ در اصل حق تعالی نے مجھے فطری طور پر موزونی طبع کی نعمت سے نوازا۔ اشعار پڑھنے اور ان کو یاد رکھنے کا شوق تو مجھے اوائل عمری سے تھا ہی۔ میں شعر گوئی کی ابتدا سے پہلے اردو اور فارسی کے کئی شعرا کے دواوین کا مطالعہ کر چکا تھا۔ آخر کار موزونی طبع نے اپنا کام کیا۔ ذرا سی توجہ سے مصرعے موزوں ہونے لگے جو بحمد اللہ کبھی ساقط الوزن نہ ہوتے تھے ۔ یہ تمام قصہ باقاعدہ شاعری کا آغاز کرنے سے پہلے کا ہے۔ اور جب سنجیدگی سے شعر کہنے کا وقت آیا تو ابتدا نعت گوئی سے کی۔
س۔آپ نے خصوصی طور پر نعت گوئی کی صنف کیوں اختیار کی؟
ج۔میں نے غزلیں بھی کہی ہیں مگر میری ترجیح اور میری طبیعت نعت و مناقب کی جانب زیادہ مائل ہے اور چونکہ میرا تعلق ایک ایسی خانقاہ سے ہے جس کے بانی کا لقب ہی عاشق سید المرسلین ہے یعنی میرے والد ماجد حضرت الحاج خواجہ صوفی سید نواب علی شاہ۔ جن کی نظر سے میں نے عشق رسول کی شراب ہوش افزا نوش کی۔ اب اگر میں نعت گوئی نہ اختیار کرتا تو اور کیا کرتا؟ اس کے علاوہ میں نے جب یہ دیکھا کہ نعتیہ ادب کے ساتھ ناقدین نے جو رویہ اختیار کیا ہوا ہے وہ ہرگز مناسب نہیں لہٰذا میں نے اس صنف کی خدمت کی غرض سے حسب توفیق مخلتف اور متنوع مجموعاتِ نعوت پیش کیے مثلاً میر و غالب اور خواجہ میر درد کی زمینوں میں نعتیں لکھیں اور جاپانی صنف ہائیکو میں "سورج نکلا ہے" کے عنوان سے ایک مجموعہ پیش کیا جس میں حمد و مناجات اور نعت ہر سہ اصناف میں آپ کو ہائیکو مل جائیں گے۔ یہ تمام کوششیں فقط خدمت نعت کی غرض سے کی گئی ہیں۔ ہمارے پڑوسی ملک میں نعتیہ ادب پر وقیع کام ہوا ہے اور ہو رہا ہے مگر ہندوستان میں اس کی رفتار قدرے سست ہے۔ اس لیے یہ خاکسار اس صنف کو اختیار کیے ہوئے ہے تاکہ مزید افراد اس کارواں میں شامل ہوں اور زیادہ سے زیادہ شعرائے کرام کے نعتیہ مجموعے منظر عام پر آئیں خواہ بر بنائے حسد ہی سہی مگر آئیں تو۔
س۔ کیا آپ سے پہلے اردو ہائیکو میں نعت گوئی ہوئی؟
ج۔میری جانکاری کے مطابق اس صنف میں حمد و نعت پر مشتمل اب تک کوئی کتاب شایع نہیں ہوئی۔ اگر آپ میرے اس مجموعے کو اولیت دیں تو بجا۔ لیکن یہ دعویٰ نہیں کیا جا سکتا کہ مجھ سے پہلے کسی نے بھی نعتیہ ہائیکو نہیں کہے
س۔کون سے شعرا کو پسند کرتے ہیں اور کیوں ؟
ج۔زیب غوری، عرفان ،جاذب قریشی، محمد احمد رمز سیتا پوری ،عاصی کرنالی، یاور وارثی عزیزی نوابی، لیاقت علی عاصم، خورشید رضوی، نصیر ترابی ، ابو الخیر کشفی، مظفر وارثی / تازہ کاری، جدت افکار، ندرت خیالات
س۔اپنے ہم عصر شعراءمیں کون سے شعرا کو پسند کرتے ہیں؟
ج۔بہت سے ہمعصر شعرا اچھا کہہ رہے ہیں اور میں ان کے کلام کو بہ نظر استحسان دیکھتا ہوں ان کی تعداد خاصی زیادہ ہے۔
س_۔اپنا 1 خود کا پسندیدہ کلام (شاعری میں)سنائیے؟
مرے کریم ہے پروردگار نام ترا
ہے کائناتِ سخن کا مدار نام ترا
ہوا کی قینچیاں جب طائروں کے پر کتریں
پکارتے ہیں وہ بے اختیار نام ترا
اک طفلک ناداں درِ خیر البشری کا
دنیا کو سکھا سکتا ہے فن شیشہ گری کا
اے نور مصطفیٰ کے دیار جمال میں
دیکھا ہے بھیک مانگتے حسن و جمال کو
ضرورت کیا ہے اے مجرم تجھے آنسو بہانے کی
شفیع حشر کو ہے فکر تجھ کو بخشوانے کی
اک معمہ ہی رہی پھر بھی حقیقت اس کی
چلتے چلتے قدمِ فکر میں چھالے آئے
بجز جنوں کے کسی کا ہے دیکھنا مشکل
وہاں خرد کی رسائی نہیں جہاں میں ہوں
میں کیا جانوں سہی کیا ہے غلط کیا
جو کہتی ہے مشیت، کر رہا ہوں
تری یادوں کے گل بوٹے سجا کر
مزین اپنی خلوت کر رہا ہوں
سویرے میں بھی حالت شام کی ہے
یہ کیسی صبح، کیسی روشنی ہے
ہوا کے قافلے سوئے ہوئے ہیں
گھنے جنگل میں پھیلی خامشی ہے
لئے ہاتھوں میں تنہائی کا پرچم
اداسی سسکیوں سے لڑ رہی ہے
اگر گھر میں نہیں ہے نور کوئی
تو یہ آواز کیسی آ رہی ہے
دیار عشق کے چرچے بہت ہیں
مگر اس راہ میں خطرے بہت ہیں
کسے اپنا کہیں ہم، غیر کس کو
کہ ہر چہرے پہ اب چہرے بہت ہیں
جو ہنستے ہیں تمہاری انجمن میں
وہی تنہائی میں روتے بہت ہیں
تیری زلفوں کے سائبان میں ہوں
میں کہیں بھی رہوں امان میں ہوں
تم مسلسل مجھے ہی سوچتے ہو
میں مسلسل تمہارے دھیان میں ہوں
س۔ واااااااہ بہت خوب ماشاء اللہ
اب تک آپ کے کتنے مجموعہ ہائے کلام شائع ہو چکے ہیں؟
ج۔ اب تک میرے پندرہ مجموعہ ہائے کلام اشاعت پذیر ہو چکے ہیں ،جن کے اسماء حسب ذیل ہیں۔
1:وسلموا تسلیما (مجموعہ سلام)
2: قلزم نور (مجموعہ نعت و مناقب)
3 :مطلع نور (مجموعہ نعت و مناقب)
4:ثنا کی نکہتیں (مجموعہ نعوت بر زمین غالب)
5:جوئے ثنا (مجموعہ نعت و مناقب)
6:مرکز نور (مجموعہ نعت)
7:دریچہ نور (مجموعہ نعت)
8:نعتوں کے دیے (نعوت بر زمین میر تقی میر)
9:سورج نکلا ہے (ہائیکو کا مجموعہ حمد و نعت)
10:مدحت کی کہکشاں (نعوت بر زمین خواجہ میر درد)
11:ایاک نعبد وایاک نستعین (مجموعہ حمد و مناجات)
12:سبیل مودت (مجموعہ مناقب)
13:خلد عقیدت (مجموعہ مناقب)
14:شاخ نوا (مجموعہ غزلیات)
15:برگ سحر (مجموعہ غزلیات)
س۔ پاکستان اور ہندوستان کے شعرا میں کیا چیز مشترک نظر آتی ہے؟
ج۔ چونکہ دونوں خطوں کی اقدار و روایات خاصی مشترک ہیں لہذا کئی جہات سے اسالیب و افکار ہم آمیز ہیں۔
س۔ برصغیر میں اردو زبان کا مستقبل کیا ہے؟
ج۔ نہ بہت روشن، نہ یکسر تاریک ۔ اب بھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو زبان و ادب کی ترویج و ارتقا کے لیے ہمہ تن کوشاں ہیں اور اپنے حصے کے چراغ روشن کر رہے ہیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ یہ زمین کبھی ایسے لوگوں سے خالی نہ رہے گی اس لیے اردو زبان کا مستقبل یکسر تاریک نہیں کہا جا سکتا۔ ہاں مگر فرزندانِ قوم جن کا شمار اکثریت میں ہوتا ہے ان کی اردو کی جانب بے التفاتی دیکھتا ہوں تو دل خون ہو جاتا ہے۔ میں انگریزی یا دنیا کی کسی بھی زبان کا مخالف نہیں ہوں۔ کاش یہ لوگ اتنا ہی محسوس کر لیں کہ اردو ہمارے پرکھوں کی زبان ہے اور اس کا بھی ہم پر کوئی حق ہے۔ آپ دنیا جہان کی جتنی چاہیں زبانیں سیکھیں مگر آپ اپنی ہی زبان کو فراموش کر دیں تو اوروں کی نزدیک آپ بھلے ہی جینیئس کہلائیں لیکن میری نظروں میں آپ دشمنِ عقل و خرد ہی رہیں گے۔لہذا میں اپنی بات دہراتا ہوں کہ اردو زبان کا مستقبل نہ بہت روشن ہے نہ یکسر تاریک۔
س۔ آپ کے خیال میں آپ کی شاعری میں کیا انفرادیت ہے؟
ج۔ میرے خیال میں یہ سوال قارئین و ناقدین سے ہونا چاہیے۔
س۔کوئی ایسی شخصیت جس سے ملنے کی خواہش ہو؟
ج۔میری پسندیدہ شخصیت میرے ابی و مرشدی حضرت الحاج صوفی سید نواب علی شاہ علیہ الرحمۃ والرضوان ہیں اور میں انہیں کے جوار قرب میں رہنا پسند کرتا ہوں اور اسے اپنے لیے عین سعادت جانتا ہوں۔
س۔آپ کی نظر میں کامیابی کیا ہے اور کامیابی کا راز کیا ہے ؟
ج۔سچی لگن ،کد و کاوش اور توکل پہ گامزن رہنا ہی کامیابی کا راز ہے۔
س: آپ کا تعلق کس روحانی سلسلے سے ہے؟ روشنی ڈالیے۔
الحمد للہ میرا تعلق سلسلہ ابوالعلائیہ جہانگیریہ سے ہے
میرے والد گرامی مرتبت سلسلہ ابوالعلائیہ جہانگیریہ کے مشہور صوفی بزرگ سلطان الاولیا حضرت خواجہ محمد حسن شاہ (بھینسوڑی ضلع رام پور) شریف سے شرف بیعت و ارادت رکھتے تھے الحمد للہ ہمارا سلسلہ مجمع السلاسل (قادریہ ، چشتیہ ، سہروردیہ، نقشبندیہ) ہے ۔
س: کیا آپ کے علاوہ آپ کے خاندان میں اور لوگ بھی شاعری پر طبع آزمائی کر رہے ہیں؟
ج: بفضلہ تعالیٰ ہمارا ماحول شروع ہی سے شعری و ادبی تھا میرے والد گرامی صوفی سید نواب علی شاہ علیہ الرحمۃ نعت و مناقب اور معیاری غزل کے دلدادہ تھے البتہ انہوں نے باقاعدہ شعر گوئی نہیں کی ،میرے برادر اکبر صوفی سید محمد عزیز الحسن عزیز اردو، فارسی ہر دو زبان کے قادر الکلام شاعر ہیں، نیز میرے برادر اصغر سید محمد مجیب الحسن مجیب بھی ماہر شاعر و انشا پرداز ہیں ۔
س: کیا آپ کا ذاتی اشاعتی ادارہ ہے؟
ج: جی ۔الحمد للہ، دبستان نوابیہ عزیزیہ پبلیکیشنز ہمارا ذاتی اشاعتی ادارہ ہے جس کا مقصد تقدیسی اور معیاری اردو ادب کا فروغ ہے۔
س: سنا ہے آپ کے تلامیذ پاکستان میں بھی ہیں ان کے ناموں سے متعارف کرائیں۔
ج: جی ہاں پاکستان میں میری ایک تلمیذہ شمائلہ صدف عزیزی ہے ۔
س: بلاگ کے متعلق اپنی رائے سے نوازیے۔
ماشاءاللہ آپ کا بلاگ اردو ادب کے حوالے سے اچھا کام کر رہا ہے اور شعر و ادب کی خدمت میں سرگرم عمل ہے اللہ مزید کامرانیاں عطا فرمائے ۔
آمین
جناب بہت بہت شکریہ کہ اپنا قیمتی وقت ہمارے قارئین کے لئے دیا۔
0 تبصرے
if you want to ask something feel free to ask.