#لسانیات کی تعریف
سب سے پہلے ہم زبان کے بارے میں یہ کہتے چلیں کہ زبان خیالات و جذبات کے اظہار کا ذریعہ ہوتی ہے اور ہماری بول چال ہیں زبان کہلاتی ہے ہم زبان کو زبان اس لیے کہتے ہیں کہ اس کی ادائیگی میں یعنی بولنے میں ہمارے منہ کے اعضاء کا استعمال ہوتا ہے لیکن خاص عضو زبان یا جیت کہا جاتا ہے یہ جیب ہی ہے جو دوسرے اعضا یتکلم کے ساتھ مل کر مختلف صرف آواز ی ادا کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے جب لفظ لسانیات استعمال کرتے ہیں تو ہماری مراد زبان کے سائنسی مطالعے سے ہوتی ہے لسانیات دراصل زبان ہی کا مطالعہ ہے لیکن اس کے مطالعے کے لیے دو طریقے اختیار کیے جاتے ہیں۔
تاریخی
توضیحی
لیکن ان باتوں کی تفصیل کسی اور تحریر میں کی جائے گی ابھی کیوں کہ یہاں لسانیات کی تعریف ہمارا ابتدائی قدم ہوگا سید محی الدین زور لسانیات کی تعریف یوں بیان کرتے ہیں:
"لسانیات اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعے سے زبان کی ماہیت تشکیل و ارتقا زندگی اور موت سے متعلق آگاہی حاصل ہوتی ہے یہ عجیب بات ہے کہ کائنات معاشرت اور انسانی متعلقہ علوم میں لسانیات کو جو اہمیت حاصل ہے اس کا احساس ابھی ابھی پیدا ہوا ہے فرانس کا مشہور فاضل ای۔ گوبلو پہلا شخص ہے جس نے کتاب " تقسیم علوم" 1898 میں اس علم کی کماحقہ٫ تعریف کی ہے اور اس کی اہمیت پر بحث کی ہے چنانچہ اس وقت سے آج تک اس علم کے مقاصد و فوائد اور اصول و ضوابط کی نسبت متعدد کتابیں دنیا کی ترقی یافتہ زبانوں میں لکھی گئی ہیں۔"
( ہندوستانی لسانیات از محی الدین زور صفحہ نمبر 14)
ایف سی باکٹ کے مطابق:
"زبان کے بارے میں منظم علوم کو لسانیات کہا جاتا ہے"
گریسن نے لسانیات کی تعریف یوں کی ہے:
"لسانیات ایسی سائنس ہے جو کہ زبان کو اس کی داخلی ساخت کے اعتبار سے سمجھنے کی کوشش کرتی ہے داخلی ساخت کی وضاحت کرتے ہوئے اس نے لکھا ہے کہ زبان دو قسم کے مواد کے ذریعے اپنا کام انجام دیتی ہے ان میں سے ایک ہیں دوسرا خیالات سماجی صورت حال اور معنی۔"
ہو کٹ لسانیات کے بارے میں کہتا ہے:
"لسانیات سے مراد معلومات کا وہ ذخیرہ ہے جو ماہر لسانیات کو اپنی تحقیقات کے نتیجے میں حاصل ہوتا ہے"
لسانیات میں انسان کے اعضائے تکلم سے ادا کی جانے والی آوازیں ہی اہم ہیں اشاروں کی زبان یا تحریر لسانیات میں مرکزی حیثیت نہیں رکھتے وہ ان چیزوں کی اہمیت ہے تمام کلمات ہوا وہ ایک لفظ ہو یا جملہ اہم ہے جس عنیات میزبانی کلمات کے مطالعے کو بمقابلہ تحریر کے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اس کی وجوہات یہ ہیں:
1: انسانی تہذیب کے ارتقا میں زبان سے بولنا پہلے شروع ہوا اور تحریر کی ابتدا بعد میں ہوئی۔
2:نومولود بچے پہلے بولنا سیکھ سکتے ہیں اور لکھنا بعد میں سیکھتے ہیں دنیا میں تمام انسان بولنا جانتے ہیں مقابلاً لکھنا کم جانتے ہیں۔
3:بولنے سے ہی انسان کا لہجہ غصہ سوالیہ خوف یا حیرت کا اظہار ہوتا ہے اور ہم سمجھ لیتے ہیں۔
# اصطلاح سازی
مختلف علوم کے ماہرین نے اپنے اپنے مضامین کے لیے اصطلاحات وضع کی ہیں تاکہ ایک ہی لفظ یا مختصر الفاظ کے ذریعے زیادہ مطالب کو سمجھا جا سکے کے
# سید احمد دہلوی اصطلاح کی تعریف یوں کرتے ہیں:
"اصطلاح جب کوئی قوم یا فرقہ کسی لفظ کے معنی موضوع کے علاوہ یا اس سے ملتے جلتے کوئی اور معنی ٹھہرا لیتا ہے تو اسے اصطلاح یا محاورہ کہتے ہیں کیونکہ اصطلاح کے لغوی معنی باہمی مصالحت کر کے کچھ معنی مقرر کر لینے کے ہیں اس طرح وہ الفاظ جن کے معنی بعض علوم کے واسطے مختص کرلیے اصطلاحی اور لغوی معنی میں نہ کچھ نسبت ہوتی ہے۔"
# ڈاکٹر انور سدید:
"اصطلاح کا ماخذ لفظ الصلح اللہ ہے ہے انگریزی زبان میں اس کا متبادل لفظ افضل کرم ہے ہے جو لاطینی لفظ term اور یونانیtermienum لفظ اور یونانی لفظtermn سے ماخوذ ہے ہے اسی سے جرمنی لفظterma وضع کیا گیا ہے"
# ڈاکٹر سلیم اختر کے مطابق:
"کسی علمی نظریہ، تصور، وقوعہ، کیفیت یا نتیجہ کے جوہر کو مختصر ترین الفاظ میں بیان کرنا اصطلاح ہے اسی لیے ہر شعبہ علم یا ایجاد یا اختراع یا تصور اپنے وجود کے ساتھ اپنی اصطلاحات بھی لے کر آتا ہے بالکل ایسے جیسے بچہ پیدا ہو کر مخصوص نام پاتا ہے اسی طرح آنے کے بعد اپنا وجود برقرار رکھ سکتی ہیں۔"
اصطلاح سازی کے میدان میں مختلف اداروں نے کام کیے مدرسہ غازی الدین حیدر 1972 انجمن ترقی اردو 1903 دارالترجمہ عثمانیہ 1917 بور یو پر موشن آف اردو 1971 وغیرہ۔
# اہم لسانی اصطلاحات :
# سمعیاتacoustics
بولی جانے والی آوازوں کی تین کیفیات ہیں
1: ہوا کے ارتعاش پر منحصر۔
2: منہ سے خارج ہونے والی آواز جو کانوں کے پردوں تک لہروں کی شکل میں پھیلی ہوتی ہے۔
3: نیم صغیریaffricates
ایسی آواز جو بندش کے مقابلے میں نسبتا کم ہلکی ہوتی ہے ادائیگی کے وقت بندشیں کے علاوہ صغیری آواز کی حرکت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ادا کی جاتی ہے نئی صغیری کہلاتی ہے۔
# توضیحی لسانیات:
لسانیات زبان میں ایک خاص معنی میں استعمال ہوتی ہے لسانیات میں انسان کے اعضائے تکلم سے ادا ہونے والی آوازیں ہی اہم ہوتی ہیں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ انسان کے منہ سے ادا ہونے والے الفاظ یا کلمات جو ایک لفظ بھی ہو سکتا ہے ہم ان کا مطالعہ کیا جا رہا ہے یہاں تک آوازوں کے ان مطالعاتی ترجیح کے لئے سائنٹفک انداز بھی اختیار کیا جا رہا ہے کراچی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ابو اللیث صدیقی صاحب نے ماہرلسانیات پروفیسر فرتھ پروفیسر ہارلے اور پروفیسر ایلفریڈ ماسٹر سے رہنمائی حاصل کرکے لسانیات میں اس درجہ ادراک حاصل کرلیا تھا کہ انہوں نے کراچی یونیورسٹی میں کولمبیا یونیورسٹی نیویارک سے واپس آکر ایک تجربہ گاہ قائم کرلی تھی جو پاکستان کی واحد تجربہ گاہ تھی جسے دیکھنے کے لیے بھارت سے بھی اسکالرز آتے تھے اور حیران ہوتے تھے ہم اس مضمون میں میں لسانیات کی ابتدا یا ماہرین لسانیات کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتے اس مختصر تحریر میں توضیحی لسانیات کے بارے میں چند وضاحتیں پیش کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہی وہ بنیاد ہے جس پر لسانیات کی عمارت تعمیر ہوئی ہے اسی کے زیر اثر ہم زبان کی ساخت کے تمام پیچ و خم قدر ےآسانی سے سمجھ سکتے ہیں زبان کے اصول و نظریات قوائداور تصورات توضیحی لسانیات کے ذیلی شعبے ہیں یہی آوازیں ہمارے عزائم صوت کے مختلف انداز میں عمل پیرا ہونے سے تلفظ ہوتی ہیں آوازوں کے سلسلوں سے الفاظ تشکیل پاتے ہیں اور لفظوں کی مخصوص ترتیب سے فقرے اور جملے بنتے ہیں اس بارے میں ہم جو عمل کرتے ہیں وہ عمل اختیاری ہوتا ہے اسی سے ہم معانی اور مفاہیم کا تعین کرتے ہیں ہم دیکھتے ہیں ہماری بول چال میں مخصوص نظام کارفرما نظر آتا ہے اسی نظام کو ہم ساخت کہتے ہیں توضیحی لسانیات کی بنیادی دلچسپی کا موضوع یہی زبان کی ساخت ہے۔
2 تبصرے
معلومات افزاء لیکن علم کے فروغ کے لیے بات کا عام فہم ہونا بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا علم کی ترویج کا کام،اس ضمن میں مصنف/مصنفہ کی کاوشش قابل ستائش ہے. مزید تحاریر کی توقع ہے.
جواب دیںحذف کریںبہت شکریہ دانیال عظیمی انشاءاللہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
حذف کریںif you want to ask something feel free to ask.