اشاعتیں

اگست, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

گلزار صاحب کا یوم پیدائش

گلزار
شام سے آنکھ میں نمی سی ہے آج پھر آپ کی کمی سی ہےدفن کر دو ہمیں کہ سانس آئے نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر عادت اس کی بھی آدمی سی ہے آئیے راستے الگ کر لیں یہ ضرورت بھی باہم سی ہے
شاعر،افسانہ نگار،گیت کار،فلم اسکرپٹ رائٹر،ڈراما نویس،پروڈیوسر،مکالمہ نگار،ہدایت کار،دانشور،عاشق اور اپنے ہر میدان عمل میں اپنی انفرادیت اور جدّت طرازی کے لئے مشہور گلزار کی شخصیت عجوبہ روزگار ہے۔ان کا فن ،خواہ وہ نظم میں ہو یا نثر میں،دراصل زندگی کے مشاہدات کو شاعرانہ احساس کی پلکوں سے چن کر،انھیں حرف و صوت کا جامہ پہنانے کا طلسماتی عمل ہے۔ہندوستانی سنیماکے سب سے بڑے "دادا صاحب پھالکےایوارڈ"،ہالی وڈ کے آسکر ایوارڈ ،گریمی ایوارڈ،21 مرتبہ فلم فیر ایوارڈ،قومی یکجہتی کے اندرا گاندھی ایوارڈ ، ادب کے لئے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ اور ہندوستان کے تیسرے سب سے بڑے سویلین خطاب پدم بھوشن سے نوازے جا چکے گلزار خود کو ادیب و شاعر کی حیثیت سے تسلیم کیا جانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ان کو معلوم ہے کہ کاغذ پر پختہ روشنائی سے چھپے لفظ کی عمر سلولائ…

motivational and inspirational quotes

motivational and inspirational quotes  























مولوی عبدالحق

مولوی عبدالحق آج 16 اگست بابائے اردو مولوی عبدالحق کا یوم وفات ہےاس موقع  پر ان کے خطبات سے متعلق  کچھ معلومات درج ذیل ہیں مولوی عبدالحق کے خطبات وہ تحریریں ہیں جو انہوں نے میں نے سامعین کے دل و دماغ سے مخاطب ہو کر پڑھیں  یہ خطبات موضوعات کے اعتبار سے متنوع ہیں لیکن ان میں زیادہ تر اردو زبان کے مسائل پر اظہار خیال کیا گیا ہے مولوی عبدالحق کو بابائے اردو کا خطاب اس لیے عطا کیا گیا کیونکہ وہ لگن اور محبت سے ان مسائل کے حل کے لئے کوشاں رہے اس لئے ان کے خطبات میں اردو زبان کے مسائل پوری وسعت وہمہ گیری سے موجود ہیں مولوی عبدالحق نے کتابوں کے تبصرے اور مقدمات لکھے اور مبصرانہ خصوصیات ابھر کر سامنے آتی ہیں لیکن انکے اور بھی محاسن اور خوبیاں تھیں جو اظہار کے لئے مچل رہی تھیں اس لیے انہوں نے اظہار کے لیے خطبات کا سہارا لیا مولوی عبدالحق کے اسلوب میں ان کی شخصیت کا پر توموجود ہے کیونکہ شخصیت خارجی مشاہدے اور داخلی نظریے سے بنتی ہے اور طرز نگارش ان دونوں خصوصیات کی عکاسی کرتا ہے  مولوی عبدالحق نے اردو زبان سے جنون کی حد تک پیار کیا ہے  وہ لکھتے ہیں میری تمام عمر اپنی محبوب زبان کی ترقی اور سربلن…

اقوال زریں

اردو لیکچرر ٹیسٹ کےسوالات(حصہ اول)

اردو کثیرالانتخابی سوالات 
#اردو #کثیرالانتخابی #سوالات


1طلسمی باغ کاذکر کس مثنوی میں ہے 1گلزار ارم 2 حسن و عشق 3سحرالبیان🌹
2 طلسمی جنگل کا ذکر کس مثنوی میں ہے 1 گلزار نسیم🌹 2 سحرالبیان 3 قصہ قصاب
3 کثرت کی راٸے کے مطابق پہلی مثنوی کون سی ہے 1کدم راو پدم راو🌹 2 قطب مشتری 3 طوطی نامہ
4 کدم راو پدم راو کس کی تصنیف ہے 1نظامی🌹 2 غواصی 3 نظیری
5 پھول بن کس کی مثنوی ہے 1شیخ عثمان 2 ابن نشاطی🌹 3 غواصی 6 مثنوی مرگاوتی 1قطبین🌹 2 امیر خسرو 3 نشاطی
7مثنوی چتراولی کس کی تصنیف ہے 1غواصی 2 میر حسن 3 دیا شنکر نسیم 4شیخ عثمان🌹
8 خوش نامہ کس کی تصنیف ہے 1 مقیمی 2 غواصی 3 رستمی 4شاہ میراں جی عشاق🌹
9 سیف الملوک اور بدیح الجمال کے مصنف کون ہیں 1 غواصی🌹 2 وجہی 3  میر حسن
10 خاور نامہ کس کی تصنیف ہے 1 قطب شاہ 2 رستمی🌹 3 فردوسی 11 ہشت بہشت کس کی تصنیف ہے 1 بہرام 2 ملک خشنود🌹 3 نصرتی
12 گلش عشق کس کی تصنیف ہے 1نصرتی🌹 2 غواصی 3 وجہی
13 خواب و خیال کس کی تحریر ہے 1 وجہی 2 میر تقی میر 3 میر اثر🌹
14 بحرالمحبت کس کی مثنوی ہے 1میردرد 2 میر اثر 3 مصحفی🌹 15 سفینہ ہندی کس کی تخلیق ہے 1بھگوان داس🌹 2راحت امروہی 3 خواجہ میر حسن
16 داد سخن کس کی تخلیق ہے 1 خان أرزو🌹 2 م…

زاد راہ از پریم چند کے کردار

زاد راہ از پریم چند کے کردار 
پریم چند افسانوی ادب کے سب سے پہلے معمار ہیں ان سے قبل  افسانہ نویسی کا رواج نہ تھا اگرچہ اس سے قبل پنڈت رتن ناتھ سرشار افسانوی انداز کی داغ بیل ڈال چکے تھے  اور فسانہ آزاد میں غدر کے بعد کی لکھنوی  تہذیب کے زوال کا نقشہ نہایت دلکش انداز میں پیش کر چکے تھے مگر فسانہ آزاد دراصل برائے نام افسانہ ہے وہ ایک غیر مربوط ناول یا داستان زیادہ ہے اور افسانے کی کوئی تکنیک نہیں ہے صرف اندازبیان افسانوی ہے حقیقت یہ ہے کہ اردو میں افسانہ انگریزی کی وساطت سے آیا ہے اور اس نے اس وقت جنم لیا جب ہندوستان سامراجی بیڑیوں سے جکڑا ہوا تھا اور جب ہر طرف ایک قسم کا سیاسی سماجی اقتصادی اور اخلاقی انتشار پھیلا ہواتھا جس نے اس انتشار کو محسوس کیا اور اس کو دور کرنے کی کوشش کی انھوں نے افسانے کو اپنے نظریے کاالہ کار بنایا۔دراصل پریم چندآزادی کے نقیب تھے  ہندوستان کی بیداری اور آزادی میں ان کا زبردست ہاتھ ہے ۔پریم چند کے افسانوں میں انقلاب کے قدموں کی آہٹ آزادی کے نعروں کی گونج اور دم توڑتے ہوئے سپاہیوں کی للکار صاف سنائی دیتی ہے پریم چند کے حب الوطنی کے افسانوں کا آغاز 1906 سے ہوتا ہ…

فورٹ ولیم کالج

فورٹ ولیم کالج فورٹ ولیم کالج کی ادبی تحریک اردو ادب میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی  ہے اگرچہ انگریزوں نے اس کالج کی بنیاد اپنے اہم مقاصد کے حصول کی خاطر رکھی تھی لیکن اردو نثر میں یہاں جو کام ہوا وہ آئندہ آنے والے نثر نگاروں میں رجحان کا باعث  بنا سب سے پہلے ہم تحریک اور رجحان کا فرق واضح کریں گے۔
تحریک کسی جمود کو توڑنے کے لئے چلائی جاتی ہے اور اس کے لئے محرک کا ہونا ضروری ہے اگر چہ فورٹ ولیم کالج قائم کرتے وقت انگریزوں کے پیش نظر نہ تو تحریک تھی اور نہ ہی وہ اردو کی ترقی و ترویج چاہتے  تھے وہ  پورے ہندوستان پر قبضہ کرنا چاہتے تھے اور اس کے لیے منصوبہ بندی کر لی تھی جس میں زبان کا مسئلہ بھی تھا حاکم و محکوم کے درمیان رابطہ کی زبان کا ہونا ضروری تھا اس لیے انھوں نے اردو زبان کو چنا جو پورے ہندوستان کے طول و عرض میں بولی اور سمجھی جاتی تھی لیکن اس زبان کی بدقسمتی یہ تھی کہ پڑھنے کے لئے مواد بہت کم تھا اور جو تھا بھی وہ چند اہل علم کے علاوہ کوئی نہ سمجھتا  تھا اس کے علاوہ اردو نثر مقفعی و مسجع تھی جس میں سرکاری اور کاروباری امور سر انجام دینے کی صلاحیت نہ تھی اس لیے ایک ایسی زبان کی ضرورت  …

لسانیات ، اصطلاح سازی ،توضیحی لسانیات

تصویر
#لسانیات کی تعریفسب سے پہلے ہم زبان کے بارے میں یہ کہتے چلیں کہ زبان خیالات و جذبات کے اظہار کا ذریعہ ہوتی ہے اور ہماری بول چال ہیں زبان کہلاتی ہے ہم زبان کو زبان اس لیے کہتے ہیں کہ اس کی ادائیگی میں یعنی بولنے میں ہمارے منہ کے اعضاء کا استعمال ہوتا ہے لیکن خاص عضو زبان یا جیت کہا جاتا ہے یہ جیب ہی ہے جو دوسرے اعضا یتکلم کے ساتھ مل کر مختلف صرف آواز ی ادا کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے جب لفظ لسانیات استعمال کرتے ہیں تو ہماری مراد زبان کے سائنسی مطالعے سے ہوتی ہے لسانیات دراصل زبان ہی کا مطالعہ ہے لیکن اس کے مطالعے کے لیے دو طریقے اختیار کیے جاتے ہیں۔
تاریخی
توضیحی
لیکن ان باتوں کی تفصیل کسی اور تحریر میں کی جائے گی ابھی کیوں کہ یہاں لسانیات کی تعریف ہمارا ابتدائی قدم ہوگا  سید محی الدین زور لسانیات کی تعریف یوں بیان کرتے ہیں:
"لسانیات اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعے سے زبان کی ماہیت تشکیل و ارتقا زندگی اور موت سے متعلق آگاہی حاصل ہوتی ہے یہ عجیب بات ہے کہ کائنات معاشرت اور انسانی متعلقہ علوم میں لسانیات کو جو اہمیت حاصل ہے اس کا احساس ابھی ابھی پیدا ہوا ہے فرانس کا مشہور فا…

حکایات سعدی5

حکایت   عبارت ہے دیں خدمت خلق  سے نہ  تسبیح  و سجاد  ہ و  دلق  سے خوشی سے تو کر زیب سراپنا تاج مگر حسن اخلا ق کو دے ر وا ج بزرگا ن دیں کا یہی  ہے طر یق قبا جسم پر د ل میں گدڑی ر فیق 
حضرت سعدی رحمۃ اللہ علیہ بیان فرماتے ہیں کہ حاکم شیراز جاز تکلہ بن زنگی  نے ایک دن اپنے ندیموں کی مجلس  میں یہ اعلان کیا کہ میں تخت حکومت کو چھوڑ کر باقی  عمر یاد خدا میں بسر کروں گا بادشاہ کی یہ بات سنی تو ایک روشن ضمیر بزرگ نے ناراض ہو کر کہا کہ اے بادشاہ اس خیال کو ذہن سے نکال دے دنیا ترک کر دینے کے مقابلے میں تیرے لیے یہ بات کہیں افضل ہے کہ تو عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرے اور اپنے اچھے کاموں سے خلق خدا کو فائدہ پہنچائے  یاد رک عبادت خلق خدا کی خدمت کے سوا کچھ نہیں  تسبیح وسجادہ تو یہمقصد حاصل کرنے کے ذریعے ہیں صاحب دل بزرگوں کا یہ دستور رہا ہے کہ گو ان کے جسم پر بہترین قبا ہوتی تھی لیکن وہ اس قبا کے نیچے پھٹا پرانا کرتا پہنتے تھے تو بھی یہی طریقہ اختیار کر صدق و صفا کو اپنا  اور شیخی اور ظاہر داری سے بچ شیخ سعدی بھی اس آیت مل میں یہی فرما رہے ہیں کہ دنیا اور…

حکایات سعدی4

حکایت
چھپر کھٹ نہ اپنا  فلک  پر  بچھا زمین پر اتر عجز سے سرجھکا کا رعایا سے غافل ہو جو حکمر ا ن سلامت نہیں اس کا تخت رو  ا ں غریبوں کا ہوگا اگر دوست د ا ر ملے گا  تجھے د ا ئمی ا قتد ا ر

حضرت سعدی رحمۃ اللہ علیہ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی انگشتری میں ایک ایسا نگینہ جڑا ہوا تھا جس کی صحیح قیمت کا اندازہ جوہری بھی نہ کر سکتے تھے وہ گویا دریائے نور تھا جو رات کو دن میں بدل دیتا تھااتفاق ایسا ہوا کہ ایک سال سخت قحط پڑا لوگ بھوکے مرنے لگے حضرت کو ان حالات کا علم ہوا تو لوگوں کی مدد کے لیے انہوں نے اپنی انگشتری کا ونگینہ بھی فروخت کر دیا اور جو قیمت ملی اس سے اناج خرید کر تقسیم کروا دیا جب اس بات کا علم آپ کے دوستوں کو ہوا تو ان میں سے ایک نے آپ سے کہا یہ آپ نے کیا کیا اتنا قیمتی نہ بھیج دیا حضرت نے یہ بات سن کر فرمایا کہ وہ زینہ مجھے بھی بے حد پسند تھا لیکن یہ میں یہ بات گوارا نہیں کر سکتا کہ لوگ سے تڑپ رہے ہو اور میں قیمتی نگینے والی انگوٹھی پہنے بیٹھا رہوں اور یہ بات کسی بھی حکمران کو زیب نہیں دیتی کہ وہ لوگوں کو تکلیف میں مبتلا دیکھے اور اپنے آرام اور زیب و…

حکایت سعدی3

حکایت  
اےشخص بدی کا بیج نہ بو اس آگ سے اپنی جان بچا ہوتجھ سے جہاں تک نیکی کر نیکی ہی نفع پہنچائےگی           ا للّہ  کا و عد ہ  سچا ہے بر با د نہ  ہو گا  نیک  عمل   اک جو کہ برابر نیکی بھی جنت میں تجھے لے ائےگی 
کہا جاتا ہے کہ ایک ہی بہت نیک خصلت نوجوان نے مصیبت کے وقت ایک بوڑھے شخص کی مدد کی اس کے کچھ ہی عرصے کے بعد ایسا ہوا کہ اس نوجوان سے ایک جرم سرزد ہوگیا اور شاہی سپاہیوں نے اسے گرفتار کر لیا اور جب بادشاہ کے دربار میں اسے پیش کیا گیا تو اس مقدمہ کو سننےکے بعد بادشاہ نے فیصلہ سنایا کہ اس کو قتل کردیا جائے جلاد کو بلایا گیا اور نوجوان کو پھانسی دینے کےلیےاس زمانے کے دستور کے مطابق ہزاروں افراد کی موجودگی میں لے جایا گیا اتفاق کی بات ہے کہ اس ہجوم میں وہ بوڑھا بھی موجود تھا جس کے ساتھ اس نوجوان نے نیکی کی تھی بوڑھے نے اس نوجوان کو دیکھا  اور پہچان لیاوہ فکرمند ہو گیا اور افسوس بھی ہوا کہ جس شخص نے میری مدد کی تھی وہ آج مشکل میں ہے میں اس کی کس طرح سے مدد کروں اس کے ذہن میں فوراً ایک ترکیب آئی اور اس نے شور مچادیا کہ ب…

جشنِ آزادی

جشنِ آزادی
آج پاکستان کا تہترواں یوم آزادی جوش و خروش سے منایا جارہا ہے حسب روایت شہر کراچی گیارہ بج کر پچپن منٹ پر فائرنگ کی آواز سے گونج اٹھا، گلی محلوں سے تیز ملی نغموں کی آوازیں، رات 12 بجے ہونے والی آتش بازی نے شہر قائد کے آسمان کو رنگ برنگی چمکدار آتش بازی سے جگمگا دیا یہ سب نیا نہیں ہے ہر سال یہ دن اسی جوش و خروش سے منایا جاتا ہے جب سے ہوش سنبھالا اس روشنیوں کے شہر کو اسی طرح پررونق دیکھا ہم سب کووڈ 19 کی وجہ سے پچھلے سات ماہ سے جس کرب کا شکارتھے لاک ڈاؤن ختم ہونے سے رونقیں بحال ہونا شروع ہوئیں اور لوگ زندگی کی طرف واپس آنے لگے کرونا وائرس نے جہاں پوری دنیا کو متاثر کیا وہاں پاکستان بھی اس سے بچ نہ سکا بہت سارے لوگوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیاکووڈ19 کے متعلق مختلف افواہیں بھی گردش کرتی رہیں الحمدللّٰہ پاکستان میں حالات پڑوسی ممالک کے مقابلے میں کافی بہتر ہیں اللّٰہ ارض پاک کو آنے والی تمام آفات اور مصیبتوں سے محفوظ رکھے اور مخلص اور ایماندار حکمران نصیب کرے۔آمین ہم تا بہ ابد  سعی و تغیر کے  ولی  ہیں ہم مصطفوی، مصطفوی، مصطفوی ہیں
جمیل الدین عالی

دلوں میں کوئی خواب تھا بسا ہوا نظر میں ا…

حکایات سعدی2

حکایات سعدی؛   ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مامون الرشید نے ایک لونڈی خریدی جس کے حسن کی مثال ہی نہیں ملتی تھی وہ بے انتہا خوبصورت تھی لیکن جب مامون الرشید نے اس سے بات کرنی چاہیے تو اس نے نفرت اور بے رغبتی کا اظہار کیا بادشاہ کو بہت زیادہ غصہ آیا اور وہ غصےسےبےقابو ہو گیا اسی غصے میں اسنے لونڈی کو قتل کرنے کا ارادہ کر لیا لیکن پھر ان کا تدبر اس پر غالب آگیا اور انہوں نے اس سے اس گستاخی کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا امیرالمومنین آپ بیشک مجھے قتل کردیں لیکن میں آپ کے ساتھ رہنا پسند نہیں کروں گی مامون رشید غصے سے بے قابو ہو گئے انہوں نے اپنے آپ کو پھر سنبھالا اور اس سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے جو تم اس طرح کہہ رہی ہوں تو لونڈی نے جواب دیا آپ کے منہ سے سخت بدبو آتی ہے جسے میں برداشت نہیں کرسکتی مامون رشید کو اب تک اپنی اس بیماری کا معلوم نہیں تھا ان کو جب یہ پتہ چلا تو انہوں نے کسی طبیب کو بلایا کچھ عرصے تک ان کا علاج چلتا رہا اور ان کا یہ مرض دور ہو گیا اس لونڈی کی صاف گوئی کی وجہ سے مامون الرشیداس سے بہت خوش ہوئے۔
حکایت؛جو راستے کے خطرے سے تجھے کرےا گر چہ تلخ نوا ئ یا ں ہو وہ تیرا بھا ئیغلط  کو  ٹھیک …

pkistan ka tehetrwan yom e azadi or hum

پاکستان کا ٧٣واں یوم آ زادی ؛  جشن آزادی پاکستان کے حوالےجب بھی کچھ لکھا گیا اس کا آغاز ہم عموما کچھ ایسے ہی جملوں سے کرتے ہیں کہ پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے اس کی آزادی کے لیے بزرگوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور ہم ساتھ ہی تاریخی واقعات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتے ہیں قائداعظم علامہ اقبال لیاقت علی خان اور جدوجہد آزادی کے لیے کوشاں دیگر شخصیات کا ذکر ان سے محبت اور عقیدت کا اظہار بھی کرتے ہیں لیکن ہمارے لئے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ آج تک ہم اس راہ پر گامزن نہیں ہو سکے کہ جس پر چل کر ہمیں ترقی اور خوشحالی نصیب ہو اور ہم سر اٹھا کر فخر سے یہ کہہ سکیں کہ ہم نےآج سے تہتر سال پہلے قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے سیاسی اصولوں کو سمجھ لیا اور انہیں رہنما بنا کر آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں یا علامہ اقبال کے فلسفے کو سمجھ کر  ہم سیکھ چکے ہیں کہ ایک مومن کی کامیاب زندگی گزارنے کے کیا اصول و قوانین ہوتے ہیں اور ایک قوم و ملت کی ترقی کا راز کن اصولوں میں پنہاں ہے لیکن افسوس آج تہتر سال گزرنے کے بعد بھی ہم ان باتوں پر غور نہ کر سکے اور اپنے ذاتی مفاد کو زندگی کا قرینہ بنا لیا جو کہ ایک مومن کی معراج نہیں!پوری …

حکایاتِ سعدی1

حکایاتِ سعدی شیخ سعدی کا نام شرفُ الدین تھااور تخلص سعدی تھا آپ  کے والد صاحب کا اسم مبارک سیّد عبد اللّٰه شیرازی تھاان کے آباؤآجداد عرب سے ہجرت کر کے ایران کے صوبے شیراز میں آباد ہوئے تھے -     
  حکایت؛
کہا جاتا ہے کہ ایک بہت ہی نیک سیرت شخص تھا جو اپنے دشمن کاذکر بھی برائی سے نہ کرتا تھا وہ جب بھی کسی کے بارے میں بات کرتا اس کی زبان سےنیک کلمات ہی نکلتے جب اس کا انتقال ہو گیا تو ایک شخص نے اُسے خواب میں دیکھا تو سوال کیا سناؤ میاں دوسری زندگی میں کیا معاملہ رہا پکڑ ہوئی یا بخشش ہو گئی؟ یہ سوال سن کر اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ آگئی اور وہ بلبل کی طرح شیریں آواز میں بولا دنیا میں میں اس بات سے بچتا تھا میری زبان سے کسی کے بارے میں کوئی بری بات نہ نکلے  نکیرین نے بھی مجھ سے کوئی سخت سوال نہ کیا اور اس وجہ سے میرا معاملہ بہت اچھا رہا -       برا ئی  سے  کسی  کو  یاد   کرنا  بھی  برا ئی  ہے    جو عاقل ہیں بروں کو بھی برا کہنے سے ڈرتے ہیں       کسے معلوم کس کے وا سطے کیا  حکم  صا در  ہو      اسی  دہشت  سے وہ  ہر وقت ا ستغفا ر کرتے  ہیں