اشاعتیں

اکتوبر, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نیو یارک میں مقیم شاعراکرام الحق کا تعارف اور کلام

سوال نمبر ا-آپ کا پورا نام کیا ہے؟ملک اکرام الحق سوال نمبر2- آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟میرا تعلق گجرات شہر پنجاب پاکستان سے ہے ۔ البتہ آجکل نیویارک میں مقیم ہوں ۔سوال نمبر 3- آپ کی تعلیمی قابلیت؟ایم فل اردو ہوں ۔۔سوال نمبر4- آپ کو شاعری کا شوق کب ہوا؟سکول کے زمانے سے ہی شعر کہنے کا شوق تھا ۔سوال نمبر 5-شاعری میں آپ کے استاد کون ہیں؟باقاعدہ استاد تو کوئی نہیں ہیں البتہ آغاز میں کچھ اساتذہ کرام نے کافی رہنمائی کی جیسے پروفیسر منیر الحق کعبی ، محترمہ نور العین عینی  ، پروفیسر شیراز ساغر وغیرہسوال نمبر 6-کون سے شاعر کو پسند کرتے ہیں؟مرزا غالب سے بہت متاثر ہوں ۔شرح غالب کا مطالعہ بہت ذوق و شوق سے کیا ۔ سوال نمبر 7۔اور کیوں پسند کرتے ہیں؟میرے نزدیک اردو شاعری کی تاریخ میں مرزا غالب سے بڑا شاعر کوئی نہیں ہے ۔ اردو شاعری کو جدید رجحانات سے متعارف کروایا ۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جا کر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کر دیتے تھے۔ غالب کی شخصیت اور فن کثیر …

اردو لیکچرر ٹیسٹ کے سوالات(شاعروں اور ادیبوں کے اصل نام)

...    شاعروں اور ادیبوں کے اصل نام:-
تحقیق و ترتیب : ڈاکٹر اظہار احمد گلزار (فیصل آباد، پاکستان)
قلمی نام…………… اصل نام
آثم فردوسی       میاں عبدلحمیدآرزو اکبر آبادی     عبد الرحمانآرزو سرحدی      وزیر محمّد خانآزاد انصاری        الطاف احمدآزاد جمال دینی  واحد بخشآصف شاہکار      اعجاز حسینآرزو لکھنوی       سید انور حسیناپندر ناتھ اشک    مادھو رامآغا شورش کاشمیری   عبد الکریماختر شیرانی      محمد داود خانارشد جالندھری     غلام رسولارمان سرحدی      محمّد اسلام ملکارمان عثمان      عبد الرشیداسیر عابد       غلام رسولافسر ماہ پوری     ظہیر عالم صدیقیافسر صدیقی امروہوی      منظور احمد صدیقیانجم وزیر آبادی          محمّد جانانجم اعظمیٰ       مشتاق احمدانجم رضوانی       قاضی احمد دینانصر لدیھانوی      محمّد رمضانادا جعفری       عزیز جہاںامرتا پریتم        امرت کوراختر کاشمیری     محمد طفیلاختر ہاشمی        محمد جلیلاختر وارثی        عبدالعزیزآئی آئی قاضی       امداد امام علی قاضیابن انشاء         شیر محمد خانابن مفتی       سید ایاز مفتیابن ظریف       مرزا ظریف بیگابن صفی       اسرار احمدانشاء سی…

ہاتھ از مہر یکتا

تصویر
ہاتھ

صبح کے تقریبا آٹھ بج رہے تھے،موسم کافی خوش گوار تھا،ہلکی ہلکی پھوار پڑ رہی تھی، بھینی بھینی خوشبو سے ہوا معطر تھی۔میں حسب معمول ہسپتال جانے کو گھر سے نکلی،باہر گاڑی انتظار میں تھی جو کہ میرے بیٹھتے ہی اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھی۔نہ جانے کن خیالات میں گم باہر کے نظارے سے لطف اندوز ہورہی تھی کہ اچانک ڈاکٹر ادیبہ پر نظرپڑ گئی،شاید کسی سواری کے انتظار میں تھی،میرے کہنے پر ساتھ چلنے پر آمادہ ہوتے ہوئے برابر میں بیٹھ گئی۔گاڑی ایک بار پھر اپنی منزل کی طرف برقی رفتار سے رواں دواں تھی،ہم میں رسمی علیک سلیک ہونے کے بعد خلاف معمول خاموشی چھا گئی،بڑی عجیب سی خاموشی،میں ایک اچٹتی سی نظر ادیبہ کے چہرے پر ڈالی۔پتہ نہیں کیا تھا اس وقت اس کے چہرے پر کہ میں دوبارہ دیکھنے اور پوچھنے پر مجبور ہوگئی کہ سب ٹھیک توہے۔دراصل ادیبہ کافی خوش مزاج،ہنس مکھ اور زندہ دل شخصیت کی مالک ہے۔مجھے یاد نہیں پڑتا کہ اس سے قبل کبھی ایک ساتھ اتنا لمبا وقت ہم نے خاموش رہ کر گزارا ہو،میرے سوال پر اس نے ہوں کیا،اور ایک سرد آہ بھری،جو یہ یقین دلانے کو کافی تھا کہ واقعی سب کچھ تو ٹھیک نہیں ہے۔کچھ دیر کی پریشان کن خاموشی کے…

شوارما از مہر یکتا (انشائیہ)

تصویر
رمضان اور شورما کا شوقشوقین مزاجوں کے رنگین طبیعت کے وہ لوگ بلا لاؤ نمکین طبیعت کےیوں تو لوگوں کے بہت سارے شوق ہوتے ہیں لیکن ہماری طبیعت کچھ نمکین ہے۔اسی سبب مرغوب غذا شورما ہے۔ آپ کہیں گے کہ بھائی شورما میں ایسی کون سی بات ہے؟ کچھ لوگ کہیں گے کہ یہ کھانے سے اچھا ہے کہ گھر کی گوشت روٹی کھائی جائے۔ میں اس بات پر آپ کی بے ذوقی کی داد دینے کی خواہاں ہوں اورکہوں گی کہ پھر آپ باہر بریانی کھانے کے بجائے اپنے گھر میں بنے ہوئے گوشت اور چاول کو ملاکر کھا لیں لیکن خدا کے واسطے شورما کی توہین نہ کریں۔یہ پسند پسند کی بات ہے۔ لیکن مجھے تو شورما دل و جان سے عزیز ہے۔آپ میرے اس جملے میں حیران نہ ہوں۔ آگے آگے دیکھتے جائیں دل و جان سے جو چیز عزیز ہوتی ہے وہ آپ کو رسوا کرکے چھوڑتی ہے۔آپ کو میری اس بات سے اختلاف کا حق ہے۔تو عرض کر رہی تھی کہ شورما میں میری کمزوری ہے۔ ایسی کمزوری جس سے سب فائدہ اٹھاتے ہیں،گھر  میں کسی بات پر ناراضگی ہوئی تو:اس نے جو پھیر لی نظر میں نے بھی جام رکھ دیایہاں جام کے بجائے شورما رکھ دیا جاتا ہے۔ مجھے پتہ ہے آپ کیا سوچ رہے ہیں۔ جہاں گھر والے فائدہ اٹھاتے ہیں وہاں میں بھی بھی چھو…

صالحہ صدیقی (تعارف)

تصویر
سوال  ۱۔     آپ کا پورا نام کیا ہے؟جواب :  میرا پورا نام صالحہ صدیقی ہے اور یہی میرا قلمی نام بھی ہے۔
سوال  ۲۔آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟جواب :   میرا تعلق سنگم نگری الٰہ آباد (یو۔پی انڈیا)سے ہے۔جو پریاگ راج کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
سوال  ۳۔آپ کی تعلیم کیا ہے؟جواب :  میری ابتدائی تعلیم گاؤں کے مدرسے سے شروع ہوئی،جہاں تختی دوات سے علمی سفر کا آغاز ہوا،نویں جماعت تک مدرسے میں پڑھنے کے بعد میرا داخلہ کرشچن اسکول”میری وانا میکر کرلس انٹر کالج الٰہ آباد“ میں ہوا جہاں سے میں نے انٹر میڈیٹ تک کی تعلیم حاصل کی۔اس کے بعد الٰہ آباد یونیورسٹی سے بی۔اے اور ایم۔اے (اردو) کرنے کر بعد یو۔جی۔سی نیٹ اور جے۔آر۔ایف کا امتحان پاس کرنے کے بعد دہلی آگئی۔جہاں جامعہ ملیہ اسلامیہ سے اردوزبان میں ممتاز شاعر و ادیب پروفیسر وجیہ الدین شہپر رسول صاحب کی نگرانی میں ”علامہ اقبال کی اردو شاعری میں ڈرامائی عناصر ایک تنقیدی مطالعہ“کے موضوع پر اپنا مقالہ جمع کر پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
سوال  ۴۔آپ کو لکھنے کا شوق کب ہوا؟ جواب :  میری اردو زبان سے دوستی مدرسے کے پہلے دن سے ہی ہوگئی تھی۔قاعدہ کے ساتھ ہمیں الف سے انار بھی سکھ…

قبرستان(انشائیہ)

تصویر
قبرستان کا ذکر روزمرہ کی گفتگو میں عموما کم ہی ہوتا ہے کیونکہ لوگ اس کا ذکر کرتے ہوئے گھبراتے ہیں اور بسا اوقات اس کا نام سنتے ہی بعض لوگوں پر عابدی و زاہدی کا خول چڑھ جاتا ہے لیکن کچھ ہی دیر  میں ہوا بھی ہو جاتا ہےہاں تو میں بتاتی چلوں کہ ایک ایسی جگہ ہے شہر غالب میں جہاں لوگ دن میں کم از کم سو بار نہ سہی 50 بار قبرستان کا ذکر ضرور کرتے ہیں اور اس کا استعمال مجازی معنوں میں نہیں بلکہ حقیقی معنی میں ہوتا ہے آپ سوچ رہے ہوں گے کہ میں کتنی عجیب بات کر رہی ہو ں جناب آپ کا تعجب بالکل بجا ہے میں ابتداء میں حیرستان اور تعجبستان کے سمندروں میں غوطہ لگا چکی ہوں  یہاں کوئی بھی کام بغیر قبرستان جائے مکمل نہیں ہوتا مثلاکپڑے چپل چادر تکیے مٹھائی اور بریانی کچھ بھی خریدنا ہو یا کھانا ہو تو لوگ قبرستان جاتے ہیں جب میں نئی وارد ہوئی تھی تو یہ سن کر بڑا عجیب لگتا تھا کہ میں قبرستان جا رہی ہوں قبرستان سے کچھ سامان لینا ہے ہر چیز خریدنے کے لیے قبرستان سب سے بہترین جگہ ہے اب آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ کیوں اس طرح کے جملے بولے جاتے ہیں کیونکہ لوگ علامتی ہوگئے ہیں قبرستان کو علامت بنا کر بازار کا ذکر کرتے ہی…

اردو ناول نگاری نذیر احمد سے پریم چند تک

اردو ناول نگاری نذیر احمد سے پریم چند تک

چوہدری امتیاز احمدریسرچ اسکالرشعبہ اردو الٰہ آباد یونیورسٹی  تاریخ شاہد ہے کہ زمانہ قدیم میں لوگوں کے پاس فرصت زیادہ تھی۔ لوگ وقت گزاری کے لئے خیالی قصے کہانیاں سنتے سناتے ۔ شہر کے کسی میدان میں یا گاؤں میں کسی کے گھرمیں جمع ہوکر سب لوگ باری باری اپنی کہانیاں پیش کرتے اور ان سے لطف اندواز ہوتے تھے ۔ اردونثر کاآغاز داستان سے ہی ہواہے داستان کی خامی یہ تھی کہ اس میں خیالی قصے پیش کئے جاتے جن کا حقیقت سے کوئی میل نہیں ہوتا۔ناول کی وہ خصوصیات جو بادی النظر میں اسے داستان سے ممتاز کرتی ہیں حقیقت نگاری کردار کی اہمیت اورفلسفیانہ گہرائی ہے۔ حقیقت اگرچہ کسی نہ کسی داستان میں بھی موجود ہے مگر مجموعی اعتبار سے داستان میں محیر العقول واقعات وکردار پیش کئے جاتے ہیں جن کا حقیقی دنیا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ اس طرح وہاں عام حقیقتوں کو بھی تخیلی دنیا میں اس طرح پیش کیا جاتاہے کہ نہ صرف ان کی اصلیت مجروح ہوجاتی ہے بلکہ ان کا ایک رخ ہی سامنے آتا ہے ۔ اس کے برعکس ناول میں تخیل اس دنیا کی حقیقتوں کی بازیافت یا ممکنہ ترتیب وتشکیل کے فرائض انجام دیتا ہے ۔ناول میں …