ڈپٹی نذیر احمد دہلوی فن اور شخصیت
ڈپٹی نذیر احمد دہلوی : فن اورشخصیت
عہد وسطیٰ شعر کی نغمہ طرازیوں سے ایسا گونج اٹھا کہ ہم اب تک بھی میرؔ ، سوداؔ ، مومنؔ و غالبؔ پر سردھنتے ہیں لیکن دورِجدید کا تقاضہ یہ تھا کہ اردو، ادیب ، شاعری کی مسحورکن ترنم فضاؤں سے نثرکی صاف اورسلیس سرزمین پر اتریں۔ چنانچہ مولانا حالیؔ شبلی اورآزادؔ نے گو اپنی شاعرانہ تگ و دو کے شاہکار چھوڑے ہیں لیکن وہیں ان کے نثری کارنامے بھی کچھ کم شاندارنہیں ۔ اب اسے زمانے کی رفتار کہئیے یا روح العصر اور پھرکچھ اور بہر کیف عہد وسطیٰ سے ادیبوں نے بجائے شاعری کے زیادہ نثر کی جانب مائل ہونے لگے۔ یوں سمجھئے کہ جدید نثر کی مثال تاریخ اورادب میں اس مصاحب کی سی ہے جو سب سے آخر دربارشاہی میں شرکت کرکے سب سے زیادہ دربار پر چھاگیا ہو۔ مولانا حالی ، علامہ اقبال اوراکبرؔ الٰہ آبادی کی اپنی طرز ادا ہے اردو شاعری میں نئی راہیں نکالی پھر بھی موضوعات کی جتنی وسعت نثر میں فروغ پائی وہ نظم نہ بن سکی۔ اورایسا ممکن بھی نہیں ہے ۔ کیونکہ شاعری لطیف ترین جذبات کا اظہار ہوتی ہے جس میں سیاسیات ، عمرانیات تاریخ و تذکرے ، معاشیات و نفسیات اور سائینس و صحت جیسے موضوعات باربا…
عہد وسطیٰ شعر کی نغمہ طرازیوں سے ایسا گونج اٹھا کہ ہم اب تک بھی میرؔ ، سوداؔ ، مومنؔ و غالبؔ پر سردھنتے ہیں لیکن دورِجدید کا تقاضہ یہ تھا کہ اردو، ادیب ، شاعری کی مسحورکن ترنم فضاؤں سے نثرکی صاف اورسلیس سرزمین پر اتریں۔ چنانچہ مولانا حالیؔ شبلی اورآزادؔ نے گو اپنی شاعرانہ تگ و دو کے شاہکار چھوڑے ہیں لیکن وہیں ان کے نثری کارنامے بھی کچھ کم شاندارنہیں ۔ اب اسے زمانے کی رفتار کہئیے یا روح العصر اور پھرکچھ اور بہر کیف عہد وسطیٰ سے ادیبوں نے بجائے شاعری کے زیادہ نثر کی جانب مائل ہونے لگے۔ یوں سمجھئے کہ جدید نثر کی مثال تاریخ اورادب میں اس مصاحب کی سی ہے جو سب سے آخر دربارشاہی میں شرکت کرکے سب سے زیادہ دربار پر چھاگیا ہو۔ مولانا حالی ، علامہ اقبال اوراکبرؔ الٰہ آبادی کی اپنی طرز ادا ہے اردو شاعری میں نئی راہیں نکالی پھر بھی موضوعات کی جتنی وسعت نثر میں فروغ پائی وہ نظم نہ بن سکی۔ اورایسا ممکن بھی نہیں ہے ۔ کیونکہ شاعری لطیف ترین جذبات کا اظہار ہوتی ہے جس میں سیاسیات ، عمرانیات تاریخ و تذکرے ، معاشیات و نفسیات اور سائینس و صحت جیسے موضوعات باربا…